اتحادی پرچم پربحث

سرخ پس منظر میں بنی ستاروں سے جڑی نیلے رنگ کی جنوبی صلیب والا پرچم بنیادی طور پر وہ پرچم تھا جو امریکی خانہ جنگی کے دوران جنوب کی اتحادی فوج نے استعمال کیا تھا۔ یہ جنگی پرچم، بغاوتی پرچم کے نام سے مشہور ہے۔

جنوبی فوج کے ہتھیار ڈالنے کے ایک سو پچاس سال بعد، آج بھی یہ پرچم امریکہ میں متنازع موضوع بنا ہوا ہے۔

یہ متنازع کیوں ہے؟

جنوبی اتحاد سے متعلق عجائب گھر کے ایک مؤرخ، جان کوسکی کا کہنا ہے،” اگر 1865ء میں تمام اتحادی پرچموں کو لپیٹ کر رکھ  بھی دیا جاتا تو پھر بھی وہ ایک تصفیہ طلب علامتیں بنے رہتے۔” مگر،”1865ء  سے لے کر اب تک، اس پرچم کی تاریخ میں اضافی استعمالات کی بنیاد پرمزید معانی در آئے ہیں۔”

کوسکی کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد اتحادی فوج کے ہمراہ لڑنے والوں کی اولادیں اس جنگی پرچم کو یادگاری تقاریب میں “اپنے آباؤاجداد کی ایک قابل تکریم علامت” کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔

مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ جنگی پرچم جنوب کی ثقافت کا ترجمان بن گیا کیونکہ سابقہ اتحادی ریاستوں نے کٹر نسل پرستی متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ اسے ایک علیحدہ ثقافتی اور سیاسی شناخت بنا لیا۔

Man in group of people holding flag confronting another man (© AP Images)
1957ء میں سکولوں کی یکجائی کی مخالفت کرنے والے مظاہرین۔ (© AP Images)

1940ء اور 1950ء کی دہائیوں میں یہ پرچم اُن نسل پرست گروہوں کا ایک مقبول بینر بن گیا جو سیاہ فام  امریکیوں کی بڑھتی ہوئی شہری حقوق کے مطالبے کی مہم کے مخالف تھے۔

نسل پرستی کے خاتمے کے بعد یہ جھنڈا ریاستوں کے حقوق کی وسیع تشریح کرنے کے حق میں دلائل دینے والوں کی ایک علامت کے طور پر برقرار رہا۔ امریکی آئین ریاستوں کے حقوق کے موضوعات کے بارے میں واشنگٹن میں وفاقی حکومت کی بجائے ریاستوں کی حکومتوں کو ذمہ دار قرار دیتا ہے۔

مگر اس جھنڈے کو نسل پرست اور سفید فام قومیت پرست بھی اپنائے ہوئے ہیں۔

اس اتحادی جھنڈے کو عوام میں استعمال کرنے کے مخالفین یہ دلیل دیتے ہیں اگر جھنڈے کے نیک نیت حامی اسے جنوبی ورثے یا ریاستوں کے حقوق کا معاملہ سمجھتے ہیں تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مگر اُن کا موقف ہے کہ اس جھنڈے کی تاریخ غلامی، نسل پرستی اور عدم مساوات کے احترام سے جُڑی ہوئی ہے۔

آج یہ معاملہ کس مقام پر کھڑا ہے؟

People waving flags in front of domed statehouse (© AP Images)
2016ء میں جیکسن، مسس سپی کی دارالحکومت کی عمارت کے باہر ریاسی جھنڈے میں اتحادی جنگی علامات برقرار رکھنے کی حمایت کرنے والے لوگ۔ (© AP Images)

یہ بحث 2015ء میں اس وقت شدت اختیار کر گئی جب اتحادی جھنڈے کے ساتھ اپنی تصاویر پوسٹ کرنے والے ایک بندوق بردار شخص نے جنوبی کیرولائینا کے شہر چارلسٹن کے ایک سیاہ فام لوگوں کے گرجا گھر میں داخل ہو کر نو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد اس پرچم سمیت جنوبی اتحاد کی پہچان بننے والی تمام علامات کے حکومتی استعمال کی اہمیت کے خلاف ایک قومی مہم چل پڑی۔ سیاسی رہنماؤں نے اس امر کو تسلیم کیا کہ اگرچہ اس جھنڈے کے استعمال کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں ہوتا تاہم بہت سے شہری اسے اسی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں ریاستوں کے حقوق سے متعلق جن آفاقی نظریات کی یہ پرچم علامت ہے ان کو کئی ایک دوسرے طریقوں سے بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

مثال کے طور پر، جنوبی کیرولائنا میں گورنر نکی ہیلی نے  حکم جاری کیا کہ ریاستی دارالحکومت کی سرکاری عمارت کے باہر سے اس جنگی پرچم کو ہٹا دیا جائے۔ ہیلی نے اس وقت کہا، “مجھے امید ہے کہ ہمیں تقسیم کرنے والی اس علامت کو ہٹانے سے ہم ایک ایسی ریاست میں آگے بڑھ سکتے ہیں جس میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔” (صدر ٹرمپ نے ہیلی کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کی حیثیت سے نامزد کیا ہے۔ )

اسی اثنا میں ریاست ورجینیا کے شہر الیگزینڈریا کی انتظامیہ نے ایک مقامی شاہراہ کا نام تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس شاہراہ کا نام صدر جیفرسن ڈیوس کے نام پر رکھا گیا ہے۔

مگر اس سب کے باوجود، متعدد جنوبی ریاستیں ابھی تک اتحادی شبیہات کو اپنی ریاستوں کے نشانات میں شامل کرتی ہیں۔ اسی طرح بہت سے امریکی شہری آزادی اظہار کا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے جنگی پرچم کو ایسے مقصد کی حمایت میں استعمال کرتے ہیں  جس کا مطلب اُن کے ذاتی نقطہِ نظر سے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔