میری اُٹسیوا نے مکئی کے ایک اتنے بڑے بھُٹے کو ہاتھ میں پکڑا جو مشکل سے ان کی مٹھی میں آسکتا تھا۔ وہ اپنے سر سے اونچے مکئی کے لہلہاتے پودوں کے کھیت میں کھڑی اپنی خوش قسمتی پر مسکرا رہی تھیں۔ وہ اب ایک بار پھر وہ کسان بن گئی تھیں۔ 2013ء میں انہیں شمال مشرقی نائجیریا کے سکر ضلعے میں اُن کے کھیتوں سے بے دخل کردیا گیا تھا۔
نائجیریا میں ایسے ہزاروں کسان ہیں جنہیں اُٹسیوا جیسی مشکلات جھیلنا پڑیں — یعنی جنہیں دہشت گرد تنظیم بوکو حرام نے بے گھر کردیا تھا — اور اب یہ کسان دوبارہ کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔
38 سالہ اُٹسیوا اور ان کا خاندان، اُن 6،000 کاشکار خاندانوں میں سے ایک ہے جنہیں بوکو حرام نے بےگھر کردیا تھا۔ اِن بے گھر ہونے والے خاندانوں کو اب بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ، بیج اور کھیتی باڑی کا سامان فراہم کر رہا ہے تاکہ یہ لوگ اپنے کھیتوں میں واپس جا سکیں۔ بیج — جن میں مکئی، باجرہ، جوار، مونگ پھلی اور [افریقی اناج] کاؤپی کی فصلیں شامل ہیں— زیادہ تر اُن لوگوں میں تقسیم کیے جارہے ہیں جنہیں یا تو ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل کیا گیا تھا یا ان کی زمین اور کھیتی باڑی کے آلات کو علاقے میں پھیلتے ہوئے کٹر مذہبی باغیوں نے تباہ کردیا تھا۔
اُٹسیوا ور اس کے خاندان کو اُجڑے ہوئے لوگوں کی دربدری کے مخصوص حالات کا تین سال تک سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ایک میزبان کمیونٹی کے ایک خاندان نے انہیں پناہ دی۔ مگر جب یہ نئی کمیونٹی خود بھی گولیوں کی زد میں آئی تو انہیں دوبارہ بے گھر ہونا پڑا اور پھر یہ لوگ ایک کیمپ میں رہنے لگے۔
2015 میں یہ خاندان میگادلی پہنچ گیا۔ اُٹسیوا کو جب بیج دیا گیا تو میزبان کمیونٹی کے بزرگوں نے اس کے لیے زمین کا ایک قطعہ مخصوص کردیا اور اس میں فصل بونے کی اجازت دے دی ۔
اُٹسیوا نے دسمبر میں کہا، “اس فصل کی کٹائی کے موقع پر مجھے حاصل ہونے والی خوشی کا اظہار الفاظ میں نہیں کیا جاسکتا۔ کسی کمیونٹی کی جانب سے فصل اگانے کے لیے مجھے زمین دیے جانے سے لے کر بیج کے عطیہ دینے تک کا مجھے یقین نہیں آرہا تھا۔”
فصل اٹھنے پر اعلیٰ معیار کی مکئی سے بھری ہوئی 100 کلو گرام کی دس بوریوں کے ساتھ، اُٹسیوا اور اس کا خاندان اب مقامی منڈیوں میں مکئی فروخت کر کے نقد رقم کما سکتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب وہ مستقبل کے بارے میں پُرامید ہیں۔
امید کی فصل کاٹنا

فوفور کے ایک کسان گاربا عبداللہی کہتے ہیں، “میرا خاندان جب بوکو حرام سے بچنے کے لیے بھاگا تو ہمارے پاس تن پر کپڑوں کے سوا کچھ بھی نہیں تھا۔ ہم ہر چیز پیچھے چھوڑ آئے تھے۔ ”
ریاستی اور مقامی حکومت کے اداروں سمیت، یو ایس ایڈ کے شراکت داروں نے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کی کہ بوائی کا موسم شروع ہونے سے پہلے بیج تقسیم کردیا جائے۔
فوفورکے ایک کمیونٹی لیڈر اور مقامی عہدے دار مالم امینوجاؤرو نے بتایا، “ہم نے لوگوں کو زرعی زمین دی اور بیجوں کے استعمال کے بارے میں انہیں ہدایات دینے کے ساتھ ساتھ اس بات پر زور دیا کہ وہ بیج منڈی میں لے جا کر فروخت نہ کریں۔ ہم نے زیادہ سے زیادہ بیجوں کو بونے کو یقینی بنانے کی خاطر، کسانوں کو خوراک کی امداد بھی فراہم کی۔”

پانچ میں سے تقریباً چار کسانوں نے بتایا کہ ان کی فصلوں کا معیار عمدہ تھا۔ (اے یو این – اے پی آئی )
مجموعی طور پر 6,000 خاندانوں کو 160 میٹرک ٹن بیج بطورعطیہ دینے سے علاقے میں خوراک کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد ملی، جمود کی شکارمعیشت کو سہارا ملا اور برسوں سے قحط کے دہانے پر کھڑی تباہ حال بستیوں میں معمول کے حالات کی بحالی کا احساس پیدا ہوا۔
جہاں تک اُٹسیوا کا تعلق ہے تو ان کی فصل سے اُس زندگی کو جس سے ان کا خاندان اِس تصادم سے پہلے مانوس تھا، بحال کرنے اور اپنے فراخ دل میزبانوں کے لیے احسان مندی کا اظہار کرنے میں مدد ملے گی۔ وہ کہتی ہیں، “میرے لیے یہ بہت اچھی فصل تھی۔”
یہ مضمون نائجیریا میں یو ایس ایڈ کے مشن میں ایک سپیشلسٹ، رچرڈ زیک ٹیلر نے لکھا۔ مکمل مضمون یو ایس ایڈ کے آن لائین جریدے فرنٹ لائینز کے مارچ /اپریل 2017 کے شمارے میں شائع کیا جا رہا ہے۔