امریکی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے دس لاکھ بین الاقوامی طالب علموں کو اچھی طرح علم ہے کہ کتابیں پڑھنا کتنا اہم ہے۔ لیکن ایک ایسے جاپانی طالب علم کو جو ایتھلیٹ بھی ہے، باسکٹ بال کے کھیل میں فری تھرو کی شکل میں ملنے والے پاس میں باسکٹ بال کی گیند کو باسکٹ میں پھینکنے اور گیند کو زمین پر مارکر اچھالتے ہوئے بھاگنے کے فن پرعبور حاصل کرنے سے بھی فائدہ ہوا۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سالِ سوئم کے طالب علم، یوٹا واٹانابی، جاپان سے تعلق رکھنے والے باسکٹ بال کے پہلے کھلاڑی ہیں جنہیں ایک بڑی امریکی یونیورسٹی کی طرف سے مکمل وظیفہ ملا ہے۔ اس 22 سالہ طالب علم نے گذشتہ موسمِ بہارمیں اپنی ٹیم کو ایک مشہور قومی ٹورنامنٹ جیتنے میں اور نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن یعنی این بی اے میں کھیلنے کا خواب پورا کرنے میں مدد دی۔
Yuta Watanabe, fichar. @RMBaloncesto pic.twitter.com/SNL74yx0LM
— María Chong (@mcchong25) January 19, 2016
کاگاوا پریفیکچر سے تعلق رکھنے والے 2 میٹر لمبے فارورڈ کھلاڑی، واٹانابی کو پوری فیس، رہائش اور کھانے پینے کے سارے اخراجات ملتے ہیں۔
وہ لگ بھگ اُن 16,000 بین الاقوامی طالب علموں میں شامل ہیں جو ایتھلیٹوں کو دیئے جانے والے وظائف پر امریکی کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ امریکی کھلاڑیوں کی طرح، ان کے لیے لازم ہے کہ وہ تعلیمی معیارات پر پورے اتریں۔ تاہم انگریزی سیکھنے میں کالج/یونیورسٹیاں ان کو مدد کی پیشکش کرتی ہیں۔
امریکی کوچ دور دور سے ٹریک، ٹینس، تیراکی، آئس ہاکی، گالف، والی بال اور دوسرے کھیلوں کے لیے کھلاڑی بھرتی کرتے ہیں۔
باسکٹ بال میں مہارت واٹانابی کے گھرانے کی خصوصیت ہے۔ ان کے والد اور والدہ، دونوں پیشہ ور کھلاڑیوں کی حیثیت سے کھیلتے تھے۔ ان کے بیٹے کو اخبار جاپان ٹائمز نے ایک بار “ہمارا سب سے پسندیدہ کھلاڑی” کا خطاب دیا تھا۔ جاپان میں ان کے مداحوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ سپورٹس السٹریٹڈ میگزین نے جب مستقبل کے این بی اے کے عظیم کھلاڑی، لے بران جیمز پر اُن کی 17 سال کی عمر میں سرورق کا ایک مضمون شائع کیا تھا تو اُن کے لیہ یہی الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
Re Japanese-born GW basketball star Yuta Watanabe: "It's really cool for #Asian community." http://t.co/VrBl9fMClf pic.twitter.com/0yHoArXoWL
— AsianAmericanLegal (@aaldef) January 21, 2015
واٹانابی کہتے ہیں، “یہ خوبصورت فقرہ ہے۔ اس سے مجھ میں جوش و جذبہ پیدا ہوتا ہے۔”
ارجنٹینا کے پیٹریشیو گرینو نے حال ہی میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے۔ وہ ریو میں منعقد ہونے والے 2016 کے موسمِ گرما کے اولمپکس میں شرکت کرنے والی ارجنٹینا کی ٹیم میں شامل تھے۔ 2020ء میں اولمپک کھیلوں کی میزبانی جاپان کرے گا اور واٹانابی کی خواہش ہے کہ انہیں ٹوکیو میں جاپان اور ارجنٹینا کے درمیان ہونے والے میچ میں گرینو کے مقابلے میں کھیلنے کا موقع ملے۔
واٹانابی کو احساس ہے کہ اگر انہیں این بی اے کے 100 بین الاقوامی کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہونا ہے، تو انہیں اپنے 89 کلوگرام وزنی جسم کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔
نوجوان ایتھلیٹس کے لیے ان کا مشورہ یہ ہے: “سخت محنت جاری رکھیں۔ مجھے آج کل امریکہ میں رہنے میں بڑا مزہ آرہا ہے، لیکن میں نے بہت سخت زمانہ بھی دیکھا ہے، خاص طور سے جب میں شروع میں یہاں آیا تھا اور مجھے انگریزی بالکل نہیں آتی تھی۔ دماغی اور جسمانی طور پر تیار ہو جائیے۔”
بلا شبہ بین الاقوامی طالب علموں کے امریکہ آنے کی اصل وجہ کھیلیں نہیں تعلیم ہوتی ہے۔ کیا آپ سائنس، انجینیئرنگ اور بےشمار دوسرے شعبوں میں ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ امریکی کالجوں میں زندگی کے بارے میں معلومات حاصل کیجیے اور اپنی پڑھائی کا منصوبہ بنانے کے لیے ایجوکیشن یو ایس اے ملاحظہ کیجیے۔
یہ مضمون پہلی مرتبہ 14 نومبر، 2016 کو شائع کیا گیا تھا۔