بھارت کے علاقے کرور کی ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں سلائی کڑھائی کا کام کرنے والی عورتوں کو اعتماد اور بات چیت کی صلاحیتوں میں بہتری کی تربیت دینے کے بعد، داری نامی خاتون اور ان کے اہلخانہ کی زندگیوں میں بہتر تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
کم گو اور کسی وقت کپڑوں کی کانٹ چھانٹ کا کام کرنے والی اس خاتون نے اپنے شوہر کو ملازمت کرنے پر قائل کیا اور لڑنے جھگڑنے والے بچوں کو پڑھائی پر لگا دیا۔ داری نے تربیتی کلاسیں منعقد کرانے والے غیرمنفعتی ادارے ‘سواستی’ کو بتایا کہ اس تربیت سے “مجھ میں اعتماد پیدا ہوا” اور “اب ہمارے گھر میں سکون رہتا ہے اور میرے خاندان کے مالی معاملات بہتر ہو رہے ہیں۔”
‘سواستی ‘کو دنیا کے سب سے بڑے پرچون فروش ادارے’ وال مارٹ’ کے “وال مارٹ فاؤنڈیشن” نامی فلاح و بہبود کے شعبے کی جانب سے بھارت کی فیکٹریوں کو اُن کے ہاں کام کرنے والی ہزاروں خواتین کی تربیت کے لیے عطیہ دیا گیا۔ یہ فاؤنڈیشن دیگر ممالک میں بھی فیکٹریوں، سٹوروں اور کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کی تربیت کے لیے دوسری غیرسرکاری تنظیموں کی معاونت کرتی ہے۔
‘وال مارٹ سٹورز اِنک’ نے، جس کا ہیڈ کوارٹر ریاست ارکنسا کے شہر بینٹن وِل میں واقع ہے، داری کی داستان اپنی عالمگیر ذمہ داری کی رپورٹ میں شامل کی ہے۔ وال مارٹ فاؤنڈیشن کی نائب صدر، جولی گیرکی کہتی ہیں، “خواتین کو بااختیار بنانے کی کوششوں پر پانچ سال سے زیادہ عرصے میں [وال مارٹ،] 13 کروڑ 90 ڈالر خرچ کر چکا ہے۔”

خواتین کو بااختیار بنانا حکومتوں، غیرمنفعتی اداروں اور نجی شعبے کی ترجیح ہے اور 28 تا 30 نومبر بھارت کے شہر حیدرآباد میں ہونے والی کاروباری نظامت کاری کی چوٹی کانفرنس میں بھی اسے مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔ امریکہ اور بھارت اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔
جائزوں سے یہ امر قطعی واضح ہے کہ جب خواتین گھر میں زیادہ پیسے کما کر لاتی ہیں تو وہ بچوں کی صحت اور تعلیم پر خرچ کرتی ہیں جس سے پورے سماج کو فائدہ ہوتا ہے۔

اٹلانٹا کی “کوکاکولا کمپنی” پیداوار سے تقسیم تک اپنے کاروباری سلسلے میں اپنی قوت خرید کو استعمال میں لاتے ہوئے زیادہ سے زیاد ایسے کاروباروں کو شامل کرتی ہے جو خواتین کی ملکیت ہوتے ہیں۔ اس کے ’20 تک 5′ نامی پروگرام کا مقصد 2020ء تک 50 لاکھ کاروباری خواتین کو اس سلسلے کا حصہ بنانا ہے۔ یہ کمپنی فلپائن کی ‘ساری ساری’ کے نام سے قائم کی گئی دکانوں کی مالکان سمیت اب تک، 64 ممالک میں قریباً 20 لاکھ خواتین کو کاروباری تربیت، مالیات تک رسائی اور رہنمائی مہیا کر چکی ہے۔
کارمینسیٹا ایسپائرز نے منیلا کے قریب ٹیگوئیگ میں اپنی دکان کا دورہ کرنے والے کوک کے انتظامی حکام کو بتایا کہ “کمپنی کی معاونت کے باعث وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے قابل ہوئیں اور ان کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔”
ایلا نوائے کے شہر پیوریا میں کان کنی اور تعمیرات کا سامان بنانے والی کیٹرپلر نامی ایک بڑی کمپنی، اقوام متحدہ فاؤنڈیشن اور متعدد غیرمنفعتی تنظیموں کے ساتھ ‘اکٹھے مضبوط تر’ کے نام سے چلائے جانے والے ایک پروگرام میں شریک ہے۔ اس پروگرام کا مقصد پانچ کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔
‘کیٹرپلر فاؤنڈیشن’ کی صدر مشیل سلیوین کہتی ہیں، “ہم اپنی رقم، برانڈ، لوگوں اور اپنے اثرورسوخ کو دنیا کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
سرمایہ کار بینک ‘گولڈمین ساکس’ نے خواتین کاروباری مالکان کو مشاورت کی فراہمی اور ان کے سرمائے کے تحفظ کے لیے اپنے 10,000 خواتین پروگراموں کے لیے 10 کروڑ ڈالر دیئے ہیں۔
گولڈمین ساکس کی نائب صدر، کارا گسٹافسن کہتی ہیں “ہم سوچ رہے تھے کہ فاؤنڈیشن کی حیثیت سے اپنے کام کو، عالمی مالیاتی ادارے کی حیثیت میں کیے جانے والے اپنے کام کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کیا جائے؟ ہمارے لیے یہ معاشی ترقی اور کام کا موقع ہے۔”
گولڈمین ساکس نے ورلڈ بینک کے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مل کر قرضوں کی فراہمی کی عالمگیر سہولت پیدا کی تاکہ خواتین کے کاروباروں کو وسعت دی جا سکے۔ یہ قدم عالمی بینک کے کاروباری خواتین کو مالی وسائل کی فراہمی کے اقدام کا پیش خیمہ ثابت ہوا جس کا اعلان گزشتہ جولائی میں جی20 کانفرنس کے موقع پر ہوا اور جسے امریکہ، جرمنی، سعودی عرب اور دوسرے ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
کسی زمانے میں کمپنیاں اس لیے خواتین کو با اختیار بنانے کے منصوبوں کی حمایت کیا کرتی تھیں کیونکہ یہ ایک اچھا کام تھا۔ وال مارٹ کی جولی گیرکی کہتی ہیں، “یہ بات اب بدل چکی ہے۔ اب کمپنیاں اس لیے ایسا کرتی ہیں کہ یہ اقتصادی لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے۔”