
وائٹ ہاؤس کی مشیر ایوانکا ٹرمپ دنیا کے منظرنامے پر کام کرنے کی جگہ کے ماحول اور حکومتی پالیسیوں کو ایسے طریقوں سے تبدیل کرنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں جوعورتوں اور ان کے گھرانوں کے لیے مددگار ثابت ہوں گے اور جن سے معیشتیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جائیں گی۔
صدر ٹرمپ کی بیٹی نے یہ پیغام ٹوکیو میں 3 دسمبر کو خواتین کے لیے عالمی اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران دیا۔ صدر کے پانچ ممالک کے دورے کی واپسی کے بعد، ایوانکا ٹرمپ بھارت کے شہر حیدرآباد میں 28 تا 30 نومبر کو ہونے والے کاروباری نظامت کاری کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے دوبارہ اس خطے کا دورہ کریں گی۔
یہ کانفرنس امریکہ اور بھارت کی حکومتوں کی مشترکہ سرپرستی میں منعقد کی جارہی ہے۔ اس کانفرنس میں توجہ خوشحال مستقبل کی تعمیر میں عورتوں اور لڑکیوں کی با اختیاری کی اہمیت پر مرکوز کی جائے گی۔ اس کے 1,500 شرکاء کی اکثریت کا تعلق خواتین سے ہے اور اِن خواتین میں پرجوش کاروباری نظامت کار، سرپرست، سرمایہ کار اور حکومتوں اور صنعتوں کی سرکردہ خواتین شامل ہیں۔
ٹوکیو کے وسط میں منعقد کی جانے والی خواتین کے لیے عالمی اسمبلی کو ایوانکا ٹرمپ نےبتایا، “اگر عورتیں، مردوں اور عورتوں کے درمیان کام اور معاشرے کے تمام پہلوؤں کے حوالے سے موجود فاصلوں کو ختم کر دیں تو اس سے آنے والے عشرے میں ہماری سالانہ عالمی [مجموعی پیداوار] میں کھربوں ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس تقریب میں جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے نے اُنہیں مدعو کیا اور انہوں نے ہی ایوانکا ٹرمپ کا تعارف کرایا۔
ایوانکا ٹرمپ نے حکومتوں پر زور دیا کے وہ سائنس، ٹکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی [مخففاً سٹیم] کے شعبوں میں عورتوں کی شمولیت کے فروغ کے لیے مزید کام کریں۔ انہوں نے کہا، “آئندہ آنے والے عشروں میں، خودکاری اور روبوٹوں کا استعمال ہمارے کام کرنے کے انداز کو بدل کر رکھ دے گا۔ لہذا ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مستقبل کی معیشت میں عورتیں قائدانہ کردار ادا کر سکیں۔”
2017 کے موسم گرما میں جاپان اور امریکہ نے خواتین کاروباری منتظمین کے لیے ایک مالیاتی پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کے تحت ترقی پذیر ممالک میں خواتین کاروباری منتظمین کو سرمائے، نیٹ ورکوں اور سرپرستوں تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔
ایوانکا ٹرمپ نے اپنے وائٹ ہاؤس کے کردار میں اپنی توجہ پیشہ وارانہ زندگی کے مسائل، افرادی قوت کی ترقی اور موقع پر کام کرتے ہوئے تربیت دینے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ اُن کا کہنا ہے، ” میں نے دیہی اور شہروں کے اندرونی علاقوں میں رہنے والی لڑکیوں کے لیے ایک موقع دیکھا ہے جس میں وہ کوڈنگ کرنا سیکھ کر یا روبوٹوں سے متعلق تعلیم حاصل کر کے ہماری جدید معیشت میں اعلٰی تنخواہوں والی ملازمتیں حاصل کر سکتی ہیں۔”
ٹوکیو کی میجی یونیورسٹی میں پولٹیکل سائنس میں ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے والی، رینا ہایاکاوا نے ایوانکا ٹرمپ کی تقریر سننے کا انتظار کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو بتایا، “وہ [ایوانکا ٹرمپ] عورتوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہیں۔”