واشنگٹن کے مشہورِزمانہ چیری کے درختوں پر دوبارہ پھول کھِل اُٹھے۔
اس سال واشنگٹن میں چیری کے درختوں پر پھولوں کے کھِلنے کے قومی میلے کے موقع پر، جاپان کی طرف سے تحفے کے طور پر دیے جانے والے اِن درختوں کی 105ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس میلے کے دوران یہ درخت پھولوں سے لد جاتے ہیں۔
ایک سو سال پہلے اِن درختوں کی بقا کو یقینی بنانے کے پیچھے بہت سے لوگوں کا تعاون اور محنت کار فرما رہی۔ 2,000 درختوں کی 1910ء میں پہنچنے والی پہلی کھیپ راستے میں ہی بیماریوں کا شکار ہوگئی۔ تاہم دو سال بعد ٹوکیو کے میئر، یوکیو اوزاکی نے چیری کے 3,000 صحتمند درختوں کا ایک اور تحفہ بھجوایا۔27 مارچ 1912 کو خاتونِ اول، ہیلن ہیرن ٹفٹ اور اُس وقت کے جاپانی سفیر کی اہلیہ، وائزکاوًنٹیس چِندا نے ٹائیڈل بیسن پر ایک سادہ سی تقریب میں پہلے دو درخت لگا کر افتتاح کیا۔
اس سال کا پھول کھِلنے کا موسم سیاحتی اہلکاروں کے لیے اعصاب شکن ثابت ہوا ہے کیونکہ اِن میں سے آدھے پھول سردی کی وجہ سے 25 مارچ کو اپنے جوبن پر پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوگئے۔
By popular request, here's Ambassador Sasae's haiku from this year's @CherryBlossFest Opening Ceremony! pic.twitter.com/Y1WO5Z8W2Z
— Japan Embassy DC (@JapanEmbDC) March 26, 2017
تاہم پھر بھی دنیا بھر سے آنے والے 15 لاکھ سیاحوں کو خوش کرنے کے لیے پھولوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے۔ پھولوں کا یہ چار ہفتے جاری رہنے والا میلہ 16 اپریل کو اختتام پذیر ہوگا۔ اس دوران پورے شہر میں ہونے والے جشن میں آتشبازی کا مظاہرہ، ایک پریڈ، پتنگ بازی کا میلہ اور 100 سے زائد ثقافتی شو شامل ہوں گے۔