ہر سال دنیا 10 دسمبر کوانسانی حقوق کا دن مناتی ہے۔ یہ دن 1948ء میں انسانی حقوق کے عالمی منشور کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے — یعنی اُن حقوق کی افضلیت کے بارے میں دنیا کا بیان جس کے سب مستحق ہیں۔
اس دستاویز کی جڑیں امریکہ کے صدر فرینکلن روز ویلٹ کی 6 جنوری 1941 کی اس تقریر میں پیوست ہیں جس میں انہوں نے اصرار سے کہا تھا کہ ہر شخص چار آزادیوں کا حقدار ہے: اپنی بات کہنے کی آزادی، عبادت کرنے کی آزادی، محرومیوں سے آزادی اور خوف سے آزادی۔
پہلی دو آزادیوں کو سمجھنا آسان ہے …
لیکن باقی دو آزادیاں کیا ہیں؟
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر میں انسانی حقوق کی ایک افسر، میری کلم کیریان کا کہنا ہے کہ محرومیوں سے آزادی میں سرکاری طور پر کی جانے والی بدعنوانی کے مسائل یا ان مخصوص گروپوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے جنہیں دوسروں کے مقابلے میں ملک کے زیادہ وسائل فراہم کیے جانے کی ضمانت حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا، “بد قسمتی سے دنیا جس طریقے سے چل رہی ہے اس کے مطابق کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس زیادہ ہے اور کچھ ایسے ہیں جن کے پاس کم ہے۔ لیکن جب ہم محرومیوں سے آزادی کی بات کرتے ہیں تو حقیقت میں ہماری توجہ اس پر ہوتی ہے کہ کہیں لوگوں کو دبایا تو نہیں جا رہا اور انہیں بنیادی ضرورتوں تک رسائی سے محروم تو نہیں رکھا جا رہا۔”
خوف سے آزدی کے معنی یہ ہیں کہ کوئی بھی شخص اپنی حکومت، اپنی مسلح افواج، غیر جمہوری طریقے سے کام کرنے والی پولیس حتٰی کہ اپنے ہمسایوں سے بھی خوفزدہ نہ ہو۔
کیریان کہتی ہیں، “اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ رات کو بستر پر لیٹیں تو آپ یہ توقع رکھ سکیں کہ اگلے دن آپ کا گھر صحیح سلامت ہو گا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ اگلی فصل کی تیاری کے لیے بہت پہلے بیج بونے کی منصوبہ بندی کرسکیں۔” چہار سُو پھیلا ہوا خوف، ناقص غذا یا بچوں کو سکول بھیجنے کے قابل نہ ہونے کے حالات کی صورت میں “کئی نسلیں معاشرے سے کٹ سکتی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا، دوسرے الفاظ میں خوف کی حالت میں گزرنے والی زندگیاں لا تعداد مواقعے کھو دیتی ہیں اور اس طرح ہونے والے نقصانات کو کبھی بھی پورا نہیں کیا جاسکتا چاہے امن بھی کیوں نہ بحال ہو جائے۔
صرف چار آزادیاں؟
وہ کہتی ہیں کہ اگر روزویلٹ چار آزادیوں والی تقریر آج کر رہے ہوتے تو “غا لباً وہ چار سے زیادہ بنیادی آزادیوں کا ذکر کرتے۔” جب آپ معذوریوں کے حامل افراد جیسے مخصوص گروپوں کے لیے رسائی حاصل کرنے جیسے مخصوص حقوق پر توجہ مرکوز کرنے کی خاطر کی جانے والی جدوجہد پر غور کرتے ہیں تو آپ کو انسانی حقوق کے عالمی منشور میں درج شدہ 30 حقوق بھی ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔
کلم کیریان کا کہنا ہے، “ان سب باتوں کے باوجود، آج کی دنیا میں جیسی کہ وہ ہے اور انسانی ضرورتیں، جو ہمارے علم میں ہیں، اب بھی ان کی بتائی ہوئی چار آزادیوں کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ان چار آزادیوں کی سا دگی ہی میں کوئی ایسی چیز ہو جو ہماری توجہ کو واپس بنیادی حقوق پر مرکوز کر نے کے ساتھ ساتھ اس نقطے پر لے جاتی ہو کہ ان بنیادی حقوق پر عمل درآمد کو کس طرح یقینی بنایا جائے۔”