
ایشیا کا تاریخی دورہ
اقتصادی اور سکیورٹی کے رشتوں کو مضبوط بنانے کے لیے صدر ٹرمپ 5 تا 14 نومبر مشرقی ایشیا کا دورہ کر رہے ہیں۔ اُن کے دورے کا آغاز 5 نومبر کو جاپان سے ہوگا اور اس کا اختتام نو دن بعد فلپائن میں ہوگا۔ راستے میں وہ جنوبی کوریا، چین اور ویت نام میں رکیں گے۔ 25 سال میں کسی بھی امریکی صدر کے اس طویل ترین دورے کے بارے میں اِن صفحات پر معلومات ملاحظہ فرمائیں جنہیں ہم پابندی سے تازہ کرتے رہیں گے۔
حالیہ واقعات
پہلا پڑاؤ: جاپان

صدر کے ایشیا کے دورے کی پہلی منزل جاپان ہے جہاں وہ امریکی اور جاپانی فوجیوں سے ملاقات کریں گے اور وزیراعظم شِنزو ایبے کے ساتھ دو ملکی مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں کہا، “ہم جاپان کی سلامتی کے لیے …اور اپنے بہت پرانے انتہائی اہم اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کی خاطر پُرعزم ہیں۔”
وزیراعظم ایبے اُن جاپانی شہریوں کے خاندانوں سے ملاقاتوں کا انعقاد بھی کریں گے جنہیں شمالی کوریا کی حکومت نے اغوا کیا ہوا ہے۔ جاپان کا شمار اُن کئی ایک ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے اندھا دھند حصول کے جواب میں شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کر دیا ہے یا اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بڑھکر زیادہ اقدامات اٹھائے ہیں۔
امریکہ اور جاپان کے ثقافتی رشتے چیری اور بونسائی درختوں کے تحائف سے لے کر جاپان کے امریکی فلموں ، ڈانس کلبوں کی موسیقی پر اثر اور کینیڈی سنٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔
اس دورے کے دوران امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن صدر کے ہمراہ ہیں۔ اس سال کے اوائل میں ٹِلرسن کے ایشیا کے پہلے دورے کا آغاز جاپان کے دورے سے ہوا تھا۔
دورے کا پروگرام
نومبر 5 اور 6 جاپان میں
اہم مصروفیات میں وزیر اعظم شِنزو ایبے سے ملاقات شامل ہے۔
نومبر 7 جنوبی کوریا میں
اہم مصروفیات میں کوریا کی قومی اسمبلی سے خطاب اور صدر مُون جے اِن سے ملاقات شامل ہیں۔
8 نومبر چین میں
اہم مصروفیات میں صدر شی جِن پھنگ سے ملاقات شامل ہے۔
نومبر 10 اور 11 ویت نام میں
اہم مصروفیات میں ایشیا بحر الکاہل میں اقتصادی تعاون ( اے پی ای سی) کی سی ای او کانفرنس سے خطاب اور صدر ٹران ڈائی کوانگ سے ملاقات شامل ہیں۔
نومبر 12 اور 14 فلپائن میں
اہم مصروفیات میں جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم آسیان کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر دیا جانے والا عشائیہ اور صدر روڈریگو دوتیرتے سے ملاقاتیں شامل ہیں۔