آج، صدر ٹرمپ نے سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کیا۔
وائٹ ہاؤس سے تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 70 سال قبل صدر ٹرومین نے اسرائیل کی ریاست کو تسلیم کیا اور کہا کہ یروشلم جدید اسرائیلی حکومت کا جائے مقام ہے اور کنیسیٹ اور اسرائیلی سپریم کورٹ یہاں واقع ہیں۔
ٹرمپ نے کہا، “اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے جسے کسی بھی دوسرے خودمختار ملک کی طرح اپنے دارالحکومت کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا اس امر کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرنا “امن کے حصول کے لیے ایک ضروری شرط ہے۔”
یروشلم سفارت خانے کے قانون سے مطابقت رکھتے ہوئے اور اس قانون کا حوالہ دیتے ہوئے — جسے ” کانگریس نے دوطرفہ بھاری اکثریت سے منظور کیا اور آج سے چھ ماہ قبل سینیٹ نے بھی متفقہ ووٹ سے اس کا اعادہ کیا،”— صدر نے کہا کہ امریکہ کی وزارت خارجہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “اس سے فوری طور پر ماہرین تعمیرات، انجنیئروں، اور منصوبہ سازوں کو بھرتی کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں جب نیا سفارت خانہ مکمل ہوگا تو یہ امن کے لیے ایک شاندار خراج تحسین ہوگا۔”
انہوں نے کہا کہ نائب صدر پینس عنقریب امریکی شراکتداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے خطے کا دورہ کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا، “سب سے بڑھکر، ہماری سب سے بڑی امید امن کے لیے ہے جس کی آفاقی تڑپ ہر انسانی روح میں موجود ہوتی ہے۔ آج کے اس اقدام کے ساتھ، میں خطے کے امن اور سلامتی والے مستقبل سے اپنی انتظامیہ کے دیرینہ عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔ ”
ذیل میں صدر کی چھ دسمبر کی تقریر اور دوسرے امریکی حکام کے حالیہ بیانات سے اقتباسات دیئے جا رہے ہیں:




