ہر سال، 3.5 کھرب ڈالر یا تو رشوت کے طور پر ادا کیے جاتے ہیں یا بدعنوان سرکاری عہدے دار یہ رقم چرا لے جاتے ہیں۔ یہ رقم دنیا بھر میں پیدا کی جانے والی اشیاء اور مہیا کی جانے والی خدمات کی سالانہ مالیت کے 5 فیصد کے برابر ہے۔
بدعنوانی کسے کہتے ہیں؟
اس کا مطلب ذاتی فائدے کے لیے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال ہے۔ اس استعمال کی کئی ایک صورتیں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر اس کی ایک صورت کسی سیاستدان کا رشوت دینے والے فرد کو تعمیراتی ٹھیکہ دینے سے پہلے اس سے رشوت لینا ہے۔ دوسری صورت سٹی کونسل کے کسی رکن کا سرکاری خزانے سے اپنے اہلخانہ کی تعطیلات کے اخراجات ادا کرنا ہے۔ تیسری صورت کسی سرکاری عہدے دار کا شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے عوض ان سے رشوت طلب کرنا ہے۔
بدعنوانی سے کون لوگ متاثر ہوتے ہیں؟
بدعنوانی سے ویسے تو ہر کوئی متاثر ہوتا ہے مگر اقلیتی طبقے اور آبادی کے کمزور لوگ اس سے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ اقتصادی اور سماجی ترقی کی راہ میں اس سب سے بڑی رکاوٹ سے معاشرے کو مندرجہ ذیل نقصانات پہنچتے ہیں:
- یہ حکومتوں کو کمزور بنا کر جمہوریت اور انسانی حقوق کو نقصان پہنچاتی ہے۔
- حفظانِ صحت، تعلیم اور صفائی ستھرائی جیسی عوامی ضروریات کے لیے مختص رقومات کسی اور طرف منتقل ہوجاتی ہیں۔
- اس سے غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے کم مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
آپ کی شرکت سے فرق پڑ سکتا ہے
رشوتیں لینے والے یا معاملات میں ہیرا پھیری کرنے والے لوگ اکثر طاقتور اور بااختیار ہو جاتے ہیں اور اس سے کم وسائل کے حامل دیانتدار شہریوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ لیکن جدید ٹکنالوجی کی وجہ سے اب بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لیے آپ کو بہت بڑی رقم یا بہت زیادہ اختیارات کی ضرورت نہیں رہی۔ مثال کے طور پر، ایک میاں بیوی نے بھارت میں بدعنوانی کے خلاف ایک ویب سائٹ شروع کی ہے، جس پر عام لوگ اُن واقعات کی اطلاع دے سکتے ہیں جن میں ان سے رشوت ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہو۔
ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل نے انسداد بدعنوانی کی فہرست میں مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی ہیں:
- سکولوں کی درسی کتب جیسی سرکاری اشیاء کو شمار کرنے اور ان پر نظر رکھنے کے لیے کوئی کمیٹی تشکیل دیجیے۔
- بدعنوانی کے بارے میں آگاہی میں اضافے کے لیے، کھیلوں کے ایسے مقابلوں کا بندوبست کیجیے جن میں کمیونٹی شرکت کر سکے۔
- ایک عرضداشت تیار کیجیے اور اسے فیصلہ سازوں کے پاس لے جائیے۔
بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ایجنڈا بڑا جامع ہے۔ جیسا کہ امریکہ کی وزارت خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت، ٹام مالینوسکی اپنے اس کالم میں واضح کر چکے ہیں، اس ایجنڈے میں مالی شفافیت کا فروغ اور مصنوعی کمپنیوں کی سرگرمیوں پر کڑی پابندیاں شامل ہیں۔