ٹِلرسن: بیماریوں کا کھوج لگانے والے وباؤں کو روکتے ہیں

وزیرخارجہ ریکس ٹِلرسن نے کہا ہے کہ وبائی امراض پھیلنے سے پہلے ہی ان کا پتہ چلانے کے لیے عالمی سطح پر بیماریوں کا کھوج لگانے والی ٹیم کا ہونا لازمی ہے۔

وزیرخارجہ نے رواں ماہ واشنگٹن میں’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن’ کے زیراہتمام ‘بڑے بڑے چیلنجوں’ کے موضوع پر ہونے والے سالانہ اجلاس میں کہا کہ امریکی تربیت یافتہ بیماریوں کے کھوج لگانے والے گزشتہ چار برسوں میں 650 وباؤں کا پتہ لگا چکے ہیں جس سے خطرناک بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملی ہے۔

مئی میں جمہوریہ کانگو میں ایبولا کے مشتبہ مریضوں کے سامنے آنے پر اُن کا پتہ لگانے اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے بیماریوں کے کھوجی تعینات کیے گئے۔ وزیرخارجہ نے بتایا کہ ان لوگوں کے تیزتر اور مربوط  اقدامات کی بدولت اس بیماری کو پھیلنے سے روک دیا گیا۔ صرف آٹھ  افراد اس کا نشانہ بنے جن میں سے چار کی اموات ہوئیں۔ یہ بیماری جمہوریہ کانگو کی حدود سے باہر نہ جا سکی۔ بصورت دیگر یہ بیماری بڑے پیمانے پر پھیل سکتی تھی۔

ٹِلرسن نے بتایا کہ عالمی سطح پر ایسا مشترکہ اقدام صحت کے تحفظ سے متعلق عالمگیر لائحہ عمل میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اسی لیے امریکہ اسے 2024 تک بڑہانے میں معاونت کر رہا ہے۔ یہ لائحہ عمل 2014 میں افریقہ میں ایبولا کی بیماری کے سامنے آنے سے کچھ ہی عرصہ قبل ترتیب دیا گیا تھا۔ اس کا مقصد وبائی بیماریوں کی روک تھام، ان کا پتہ چلانا اور علاج کے لیے عالمگیر نظام تشکیل دینا ہے۔

عورتیں ایک سڑک پر ناچتے ہوئے جشن منا رہی ہیں۔ (© AP Images)
سیئرا لیون کو ایبولا سے پاک قرار دینے کے اعلان پر حفظان صحت کے کارکن خوشی منا رہے ہیں۔ (© AP Images)

2014 سے اب تک امریکہ صحت کے تحفظ سے متعلق عالمگیر لائحہ عمل کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد جاری کر چکا ہے جو خطرات کی زد میں آنے والے 17 ممالک کو دی گئی۔ اس رقم  کے ایک حصے سے دنیا بھر میں بیماریوں کا کھوج لگانے والے 370 ماہرین کو تربیت دی گئی۔ امراض کی نشاندہی اور ان سے بچاؤ کے پروگرام، بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے امریکی مراکز کی وبائی امراض سے متعلق انٹیلی جنس سروس کے نمونے پر ترتیب دیے گئے ہیں۔ بیماریوں کا پتہ لگانے والے ان کھوجیوں کی صلاحیتوں کی بدولت بہت سی دیگر وباؤں کو پھیلنے سے روکا جا چکا ہے۔

ٹِلرسن نے کہا کہ 2014 اور 2015 کے دوران مغربی افریقہ میں پھوٹنے والی ایبولا کی وبا میں ہزاروں ہلاکتوں اور اس بیماری کے دنیا بھر میں پھیلنے کے خطرے سے ثابت ہوا کہ صحت عامہ کی سلامتی کیونکر قومی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔

صحت کے مسائل کا حل

وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمگیر سطح پر صحت کو لاحق مسائل کے بارے میں امریکی سوچ، ترقی کے حوالے سے مجموعی امریکی سوچ کی عکاس ہے۔ ٹِلرسن نے کہا، “کسی ملک کی ترقی کو ماپنے کے لیے اس سے بڑا کوئی پیمانہ نہیں ہوسکتا کہ اُس ملک کے اپنے پاوًں پر کھڑا ہو نے کی صلاحیت کو ماپا جائے۔  امریکہ کی جانب سے ترقیاتی مد میں دی جانے والی امداد کا مقصد یہ ہے کہ اس کے وصول کنندگان اپنے معاشی حالات بہتر بنانے اور اپنے لیے پائیدار خوشحالی کے حصول میں کامیاب ہو سکیں۔

وزیرخارجہ کی باتیں صدر ٹرمپ کے اُن خیالات کی آئینہ دار ہیں جن کا اظہار انہوں نے ستمبر میں اقوام متحدہ میں افریقی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا تھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ “صحت کے بغیر خوشحالی کا حصول ممکن نہیں۔”

امریکہ صحت کے تحفظ پر خرچ جاری رکھے گا۔ ٹلرسن کا کہنا ہےکہ میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ فیاضی امریکیوں کی بنیادی صفت ہے۔ انسانی بحرانوں میں امریکہ زندگی کے تحفظ کے لیے مدد فراہم کرتا ہے اور ہم یہ کام جاری رکھیں گے۔