بحیثیت وزیرخارجہ ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے اپنے پہلے دورے کے دوران، ریکس ٹِلرسن نے 18 اور 19 مارچ کو چین کا دورہ کیا۔
امریکہ کے اعلٰی ترین سفارت کار، ٹِلرسن نے “امریکہ اور چین کے درمیان تعمیری اور نتیجہ خیز تعلقات استوار کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے طریقہِ کار پر” تبادلہ خیال کرنے کی خاطر چین کے صدر، شی جِن پھنگ، سٹیٹ کونسلر یانگ شی چی اور وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقاتیں کیں۔
وانگ نے کہا، “چین اور امریکہ کے درمیان خیالات کے تبادلے ہوتے رہیں گے اور یہ چین – امریکہ تعاون کا ایک اہم پہلو ہے اور رہے گا۔”
تجارت اور سرمایہ کاری ایجنڈے پر سرِفہرست رہے کیونکہ چین امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور امریکہ ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں اپنے معاشی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور بڑہانے کے لیے کوشاں ہے۔
Sec. Tillerson: Look forward to spirit of cooperation between our two countries & opportunities of mutual interest. https://t.co/jQCGgK1IrM pic.twitter.com/qH9GRLfDH6
— Department of State (@StateDept) March 18, 2017
ٹِلرسن نے کہا، “امریکہ اور چین دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں اور ہم دونوں کو ہر صورت استحکام اور ترقی کو فروغ دینا چاہیے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک ایسا مثبت تجارتی تعلق ہونا چاہیے جو منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ طور پر فائدہ مند بھی ہو۔”
خطے کے اپنے حالیہ دورے کے دوران، ٹِلرسن نے 15 مارچ کو جاپان اور 17 مارچ کو جنوبی کوریا کا دورہ کیا۔ وزیر دفاع، جِم میٹس نے اپنا نیا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بیرونی دورے کے طور پر اس سال کے اوائل میں ایشیا – بحرالکاہل کے خطے کا دورہ کیا جو امریکہ کے نزدیک اس خطے کی اہمیت کا غماز ہے۔
