بڑے بڑے ٹرکوں کی کیا بات ہے۔ اور وہ بڑے اہم ہیں۔ امریکہ میں باربرداری کا 70 فیصد کام یہی ٹرک انجام دیتے ہیں۔ اگر آپ کسی بڑے ٹرک کے پیچھے اپنی گاڑی چلائیں، تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ ٹرک کتنی آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔ ایک عام سال میں، ان امریکی ٹرکوں سے مجموعی طور پر اتنی کاربن ڈائی آکسائڈ خارج ہوتی ہے جتنی کہ کوئلے سے چلنے والے 130 بجلی گھروں سے ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اوباما انتظامیہ نے 16 اگست کو ایندھن کے استعمال میں کفایت اور گرین ہاؤس گیس کے جن نئے معیاروں کو حتمی شکل دی ہے، وہ بہت اہم ہیں۔
ان ضابطوں سے مندرجہ ذیل اہداف حاصل ہوں گے:
- گرین ہاؤس گیس کے 1 ارب ٹن آلودگی پھیلانے والے بخارات سے بچا جا سکے گا۔
- 2 ارب بیرل تیل کی بچت ہوگی۔
- ایندھن پر اٹھنے والے اخراجات میں 2027ء تک، 170 ارب ڈالر تک کی کمی آئے گی۔
اِن حیران کُن اعدادوشمار کی وجہ سے بہت سی ٹرک بنانے والی کمپنیاں، ٹرکوں کے بیڑوں کے مالکان اور ماحولیات کے ماہرین، آج کے کارکردگی کے معیاروں کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے ضابطوں کی وجہ سے بہتر کارکردگی والے انجنوں کی تیاری کو مہمیز ملے گی۔ یہ انجن سستے نہیں ہوں گے۔ مگر ماحول کے تحفظ کے ادارے یعنی ای پی اے کا خیال ہے کہ ٹرانسپورٹ انڈسٹری ان انجنوں کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات، دو سے چار سال میں پورے کر لے گی۔
اس ضمن میں ای پی اے، مشروب ساز کمپنی، پیپسی کو انک کا حوالہ دیتی ہے جس نے 2008 اور 2014 کے درمیان اپنے ہاں ڈیزل کے بطور ایندھن استعمال کو تقریباً ایک چوتھائی کم کیا۔
جیسا کہ ڈیزل انجن بنانے والی ایک سرکردہ کمپنی کے، سی ای او نے اخبار وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ ان ضابطوں کی بدولت “ہماری صنعت کو زیادہ ٹھوس انداز میں ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔ اس میں ہمارے خریداروں کا فائدہ ہے اور یہ ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔”