
نومنتخب صدر ٹرمپ نے 13 دسمبر کو اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایکسن موبیل کے چیف ایگزیکٹیو، ریکس ٹلرسن کو امریکہ کے وزیر خارجہ کے طور پر چُنا ہے۔ نو منتخب صدر نے کہا کہ ریکس ٹلرسن “کا شمار دنیا کے قابل ترین کاروباری رہنماوًں اور بین الاقوامی معاملات طے کرنے والے ماہرین میں ہوتا ہے۔”
ٹرمپ نے علی الصبح ایک پریس ریلیز میں کہا، “ریکس ٹلرسن امریکی خواب کی مجسم تعبیر ہیں۔ ریکس سخت محنت، لگن اور ذہانت آمیز معاملہ فہمی کے ذریعے آگے بڑھتے بڑھتے دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ معتبر کمپنی، ایکسن موبیل کے سی ای او بن گئے۔” سینیٹ کی جانب سے ٹلرسن کی توثیق ہونا لازمی ہے۔
I have chosen one of the truly great business leaders of the world, Rex Tillerson, Chairman and CEO of ExxonMobil, to be Secretary of State.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) December 13, 2016
میں نے وزیر خارجہ کے عہدے کے لیے درحقیقت دنیا کے عظیم کاروباری لیڈروں میں سے ایک کو چنا ہے اور یہ ایکسن موبیل کے چئیرمین اور سی ای او، ریکس ٹلرسن ہیں۔
ــــــ ڈونلڈ جے۔ ٹرمپ (@realDonaldTrump) 13 دسمبر ، 2016
ٹرمپ نے کہا، “ٹلرسن جانتے ہیں کہ اس کٹھن عالمی ذمہ داری کو کیسے نبھانا ہے۔ اور یہ بات محکمہ خارجہ کو کامیابی سے چلانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔”
اسی کے ساتھ ایک بیان میں ٹلرسن نے کہا ہے، وہ اپنے چنے جانے کو “باعثِ تکریم” سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہمیں اپنے اتحادوں کو مضبوط بنانے، اپنے مشترکہ قومی مفادات کو پورا کرنے اور امریکہ کی قوت، سلامتی اور اقتدار اعلیٰ میں اضافہ کرنے پر لازمی طور پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔”
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین، سینیٹر باب کورکر نے ٹلرسن کو “ایک ایسا متاثرکن فرد” قرار دیا جو “دنیا کے معاملات سے غیر معمولی واقفیت رکھتا ہے۔”کورکر نے، جنہیں وزیر خارجہ کے منصب کے لیے نامزد کرنے پرغور کیا گیا تھا، کہا کہ ٹرمپ نے 12 دسمبر کو اپنے انتخاب سے آگاہ کرنے کے لیے انہیں فون کیا تھا۔
ٹلرسن کی نامزدگی پرکورکر کی کمیٹی، سماعتیں منعقد کرے گی۔ اگر ان کے نام کی منظوری دے دی گئی تو پھر ٹرمپ کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے ان کی توثیق کے لیے پوری سینیٹ ووٹ ڈالے گی۔ ٹلرسن کو اپنی توثیق کے لیے لازمی طور پراکثریت کے ووٹ لینا ہوں گے۔
The thing I like best about Rex Tillerson is that he has vast experience at dealing successfully with all types of foreign governments.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) December 13, 2016
ٹلرسن کے بارے میں مجھے یہ بات سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے کہ وہ ہر قسم کی حکومتوں کے ساتھ کامیابی سے معاملات طے کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
ــــــ ڈونلڈ جے۔ ٹرمپ (@realDonaldTrump) 13 دسمبر، 2016
ٹرمپ کے چیف آف سٹاف کا عہدہ سنبھالنے والے، رائینس پریبس نے 13 دسمبر کو ایم ایس این بی سی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ٹلرسن کو “دنیا بھرمیں ایسی بہت سی جگہوں پر تعلقات برقرار رکھنا ہوں گے جو تعلقات قائم رکھنے کے لیے آسان ترین جگہیں نہیں ہیں۔”
پریبس نے کہا، “ڈونلڈ ٹرمپ اور ریکس ٹلرسن، دونوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں معاملات کو انجام تک پہنچانے کے طریقوں کے بارے میں یکساں تصور کے حامل ہیں۔”
اگر توثیق ہوگئی تو ٹلرسن، ٹرمپ کی اُس خارجہ پالیسی کی ٹیم کے ایک اہم رکن ہوں گے، جس میں آئیووا کے گورنر ٹیری برین سٹیڈ بھی شامل ہیں۔
ریاست ٹیکسس کے شہر وچیٹا فالزکے رہنے والے ٹلرسن، 1975ء میں یونیورسٹی آف ٹیکسس، آسٹن سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پروڈکشن انجنیئر کی حیثیت سے ایکسن موبیل کارپوریشن میں شامل ہوئے اور پھر اسی کے ہو کر رہ گئے۔ ٹلرسن نے، جنہیں انتظامی منصب کے لیے تیار کیا گیا تھا، وسطی امریکہ، یمن اور روس میں واقع کمپنی کے دفاتر میں مختلف عہدوں پر کام کرتے ہوئے تیل کی پیداوار کی مشکل اور ہنگامہ خیز دنیا میں ترقی کی منازل طے کیں۔