امریکی معیشت کی طرح، ریاست وسکونسن کے پال شارفمین کا پنیر کا کاروبار بھی پھل پھول رہا ہے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران ریزوِل کے شہر میں واقع شارفمین کی ‘ سپیشلٹی چیز کمپنی ‘ کی سیل میں ہر سال 10 تا 12 فیصد اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔

جزوی طور پر اس کا تعلق دنیا میں پنیر کا بہت زیادہ پسند کیا جانا ہے: اُن کی کمپنی میں 175 ملازمین کام کرتے ہیں۔ یہ کمپنی مختلف قسم کا پنیر تیار کرتی ہے اور بیرونی ممالک کو برآمد کرتی ہے جس میں پنیر کی وہ قسم بھی شامل ہے جو وسطی اور جنوبی امریکہ، بھارت اور مشرق وسطٰی میں مقبول ہے۔
اس کمپنی کی کامیابی امریکی مارکیٹ کی طاقت کی مظہر بھی ہے۔ شارفمین کہتے ہیں، “ہم ترقی کرتی ہوئی امریکی معیشت کے ایک حصے کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔”
اقتصادی ماہرین اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ امریکی معیشت تمام شعبوں میں ڈرامائی طور پر بہتر ہوئی ہے۔
فیڈرل ریزرو بنک آف سان فرانسسکو کے صدر اور چیف ایگزیکٹو، جان سی ولیمز نے حال ہی میں لاس ویگاس کے کے اکنامک کلب کو بتایا، “یہ ایک طویل اور کٹھن سفر تھا مگر آخر کار ہم مالی بحران اور ایک بہت بڑی کساد بازاری سے باہر نکل آئے ہیں۔”
بہت سے مالی اشاریے اس بات کا ثبوت ہیں:
مضبوط بازار حصص
اولاً، امریکی بازار حصص ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ایک پسندیدہ پیمانے، سٹینڈرڈ اینڈ پُور کے 500 انڈیکس (S&P 500 ) کو ہی لیجیے کیونکہ اس میں پوری انڈسٹری کی بعض مضبوط اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی 500 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں کی فہرست دی جاتی ہیں۔ جیسے جیسے ان کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ویسے ویسے یہ اشاریہ بڑھتا جاتا ہے۔
ایس اینڈ پی 500، مارچ 2009 میں کساد بازاری کی 684 کی کم سطح پر تھا۔ اس سال اس میں 2,500 سے زیادہ پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ بلند ترین تاریخی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ واشنگٹن کے ‘ بین الاقوامی معاشیات کے پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ ‘ نامی تھنک ٹینک کے ولیم کلائن اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مضبوط ایس اینڈ پی 500 ” اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ معیشت بدستور ترقی کر رہی ہے۔”

زیادہ ملازمتیں
اقتصادی ماہرین آجروں کے نئے ملازم رکھنے کے رجحانات پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ حکومتی رپورٹوں کے مطابق اس سال جنوری سے 14 لاکھ سے زائد ملازمتوں کا اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ میں ملازمتوں میں 83 مہینوں سے مسلسل اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔ 2010 میں شروع ہونے والا یہ رجحان امریکی تاریخ میں طویل ترین رجحان ہے۔
اگست میں ملازمتوں کی رپورٹ میں بے روزگاری کی شرح 4.4 فیصد بتائی گئی ہے جو کہ پہلے والی 4.3 فیصد سے تھوڑی سی زیادہ ہے۔ 16 سالوں میں 4.3 فیصد کی کم سطح مئی 2001 میں حاصل کی گئی تھی۔
وزیر محنت الیگزینڈر ایکوسٹا کا کہنا ہے کہ حالیہ ترین اعداد و شمار سے ” امریکہ کے طول و عرض میں پھیلتی ہوئی مسلسل اقتصادی مضبوطی اور پُرامیدی” کی عکاسی ہوتی ہے۔

وسیع ترقی
ماہرین مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی)، یا اقتصادی ترقی کو بھی دیکھتے ہیں۔ یہ کسی ملک میں ایک مخصوص عرصے کے دوران پیدا کی جانے والی اشیاء اور خدمات کی مجموعی قدر ہوتی ہے۔
امریکی معیشت میں 2017 کی دوسری سہ ماہی میں تین فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا، “ہم تین فیصد سے کہیں زیادہ اوپر جا سکتے ہیں۔ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم یہ نہ کر سکیں۔”
صدر کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ترقی کی شرح تین فیصد پر برقرار رکھتا ہے تو آئندہ عشرے میں اس کا نتیجہ ایک کروڑ 20 لاکھ ملازمتوں اور 10 کھرب ڈالر کی نئی اقتصادی سرگرمیوں کی صورت میں نکلے گا۔
اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم [او ای سی ڈی] کے نائجل پین کا کہنا ہے، “امریکہ عالمی معیشت میں ایک کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ اپنی ترقی کو بڑہانے کی کوشاں [دوسری] معیشتوں کے لیے یہ ایک اہم مارکیٹ ہے۔”
2007 کے بعد 2017 میں پہلی مرتبہ معاشی منڈیوں کے حامل 35 جمہوری ممالک میں جن پر او ای سی ڈی مشتمل ہے، جی ڈی پی میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

ٹھوس قرض دہند گان
نئے کاروبار شروع کرنے یا موجودہ کارروباروں کو پھیلانے کے لیے بنکوں کے قرضوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ قرضوں سے امریکہ اور بیرونی دنیا میں مزید ترقی آ سکتی ہے۔
اس ضمن میں بھی خبریں اچھی ہیں۔
امریکہ کے مرکزی بینک نے جو ‘ فیڈ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جون میں اعلان کیا کہ2011 میں امریکی بنکوں کے لیے شروع کیے گئے ” سٹریس ٹیسٹس” یعنی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی اہلیت کے ٹیسٹوں کے بعد پہلی مرتبہ اِن تمام 34 بنکوں کے پاس کسی ممکنہ عالمی اقتصادی مندی کے دوران قرض دینے کے لیے کافی نقد رقم موجود ہے۔

امریکی چیمبر آف کامرس کے برائن ڈینر کہتے ہیں کہ دنیا کی معشیت کے لیے امریکی بنک انتہائی اہم ہیں۔ ڈینر کا کہنا ہے، “امریکی بنکوں کی اتنی اچھی حالت اور اُن کے پاس اتنی زیادہ نقد رقم کے ہونے کا مطلب ہے کہ عالمی معیشت میں ایک خاص درجے کا تحفظ پایا جا تا ہے۔”
اگست اور ستمبر میں امریکہ میں آنے والے دو بڑے طوفانوں سے مجموعی قومی پیداوار اور نئی ملازمتوں پر تھوڑا بہت اثر پڑ سکتا ہے مگر زیادہ تر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت پر پڑنے والے ان اثرات کی نوعیت عارضی ہو گی۔
شارفمین اپنی سپیشلٹی چیز کمپنی اور دنیا کے اقتصادی مستقبل کے بارے میں اچھا محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “جب امریکی معیشت توانا ہو تو یہ دنیا بھر سے زیادہ بڑے کردار کا مطالبہ کرتی ہے جس سے ہر ایک کو فائد ہوتا ہے۔
یہ مضمون فری لانس مصنف وِل پٹینوس نے تحریر کیا اور اس کی تحریر میں زیرتربیت مصنفہ کیٹلین کوئن نے حصہ لیا۔