مصری آثار قدیمہ کی حفاظت کے لیے امریکی مدد

مصر کی تمثیلی یادگاریں بشمول اہرامِ مصر اور اساطیری ابوالہول کا مجسمہ، سیاحوں کے لیے ہمیشہ سے باعث کشش چلے آ رہے ہیں۔ امریکہ اور مصر نے باہم مل کر ان یادگاروں سمیت دیگر تاریخی مقامات کی حفاظت کا کام کیا ہے جنہیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند ہونےسے خطرات کا سامنا تھا۔

چونکہ زیرِ زمین پانی کا کھاری پن قدیم عمارتوں کی بنیادیں کھوکھلی کر سکتا ہے اسی لیے 2006 میں ماہرین کو گیزا کے اہرام، ابوالہول اور اہرام کے معماروں کے نو دریافت شدہ شہر کے قریب نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا دکھائی دیا تو انہیں تشویش لاحق ہوئی۔

ایسے میں مصری حکام نے عالمی ترقی کے امریکی ادارے (یوایس ایڈ) سے مل کر زیرزمین پانی کو محفوظ سطح پر لے جانے کا کام کیا تاکہ مصر کے قدیم ثقافتی خزینوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

Sailboat on river, pyramids in distance (© AP Images)
2589 اور 2504 قبل مسیح کے درمیانی عرصے میں تعمیر کیے گئے گیزا کے اہرام جو دریائے نیل سے کچھ فاصلے پر ایستادہ ہیں۔ (© AP Images)

دیگر نشیبی علاقوں کی طرح گیزا بھی زیرزمین پانی سے جنم لینے والے مسائل کی زد میں ہے اسی لیے وہاں مصری تاریخی میراث کو زیادہ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

کئی دہائیوں کے دوران یوایس ایڈ کی طرف سے دیئے جانے والے 10 کروڑ ڈالر سے مصر کو اپنی تاریخی یادگاروں کی حفاظت اور انتظام میں مدد ملی ہے۔ اس عرصہ میں مصری حکومت نے یو ایس ایڈ کے ساتھ انجنیئرنگ کے متعدد بڑے منصوبوں پر کام کیا جن کا مقصد پرانے قاہرہ، مشرقی اور مغربی لکسر اور ایڈفو کے معبد میں قدیمی یادگاروں کو ابھرتے ہوئے زیرزمین پانی سے تحفظ مہیا کرنا تھا۔

یوایس ایڈ کی امریکی – مصری منصوبے کی ڈائریکٹر، شیری ایف کارلین مصر کی قدیم یادگاروں کو ‘عجوبے’ قرار دیتے ہوئے اُن جگہوں کو محفوظ بنانے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتی ہیں جو کہ ‘ماضی اور مستقبل دونوں میں سرمایہ کاری’ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

شیری کہتی ہین، “کئی ہزار سال سے موجود یہ یادگاریں میرے لیے ہمیشہ زبردست حیرت کا باعث رہی ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ مصر کے ان انتہائی قدیم مقامات کے تحفظ کی خاطر ہمارا مشترکہ عزم یہ ضمانت مہیا کرتا ہے کہ آنے والی نسلیں بھی ان سے لطف اندوز ہوتی رہیں۔”

People standing at end of hallway with carved walls (© AP Images)
سیاح ایڈفو کے معبد کی سیر کر رہے ہیں، اسوان کے علاقے ایڈفو میں یہ قدیم مصری معبد عقابی دیوتا ہوروس سے منسوب تھا۔ (© AP Images)

امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے ذریعے آثارقدیمہ کے مصری ماہرین کی تربیت کے لیے مدد فراہم کرتی ہے اور مصر کی ثقافتی سیاحت کے فروغ کے لیے مصر کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کرتی ہے۔

کارلین کہتی ہیں، “[مصر میں] ہر کوئی سیاحت کی صنعت میں کام کرنے والے یا اس سے مستفید ہونے والوں میں سے کسی نہ کسی کو  یا سیاحت سے کمائے جانے والے غیر ملکی زرمبادلہ کے بارے میں جانتا ہے۔ مصری نہ صرف اپنے ورثے کے ثقافتی پہلو کی قدر کرتے ہیں بلکہ وہ اس بات کو بھی سمجھتے ہیں کہ اگر اس کی مناسب دیکھ بھال کی جائے تو یہ قابل تجدید ورثہ آنے والی کئی نسلوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع اور آمدنی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔”

آج کل یو ایس ایڈ اپنے مصری شراکتداروں کے ساتھ مل کر، اِسنا، لُکسر اور میمفیس میں واقع فرعونی تہذیب (300 قبل مسیح تا 30 قبل مسیح) اور وادیِ نیل میں سوھاج کی قِطبی عیسائیوں کی ابتدائی آبادکاریوں ( چوتھی صدی عیسوی کے دور) سمیت  مصر بھر کے انتہائی اہمیت کے حامل ثقافتی مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔