کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ سرمائی اولمپکس کی مشق کرنے والے کھلاڑی گرمی کے مہینوں میں اپنا کھیل کیسے جاری رکھتے ہیں؟
عالمی سطح کے کھلاڑیوں کو اپنی مسابقتی برتری برقرار رکھنے کے لیے مسلسل مشق کی ضرورت رہتی ہے. لہٰذا گرمی کے دنوں میں سرمائی کھیلوں میں امتیازی کارکردگی کے مظاہرے کے لیے تیاری کرنا ایک انوکھا مسئلہ ہے۔ سرمائی اولمپکس میں حصہ لینے والے امریکی سکی باز، کیون بِکنر گرمی کے دنوں میں جسمانی صحت سے متعلق معمولات میں موسم کے حساب سے تبدیلیاں کرتے ہیں اور کھیل کے لیے الگ طرح کا سامان استعمال کرتے ہیں۔
21 سالہ بِکنر نے 19 مارچ کو ناروے کے علاقے وائیکرسُند میں ہونے والے مقابلے میں 244.5 میٹر (قریباً فٹ بال کے تین میدانوں کی لمبائی کے برابر) فضا میں چھلانگ لگا کر سکِی جمپنگ میں نیا امریکی ریکارڈ قائم کیا۔ گو کہ وہ یہ مقابلہ جیت نہ پائے تاہم انہوں نے 15ویں نمبر پر آکر اپنے کیریئر کی اب تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ایک ابھرتے ہوئے بہترین کھلاڑی کے طور پر منوایا۔
بِکنر سارا سال ایک ہی ٹریک پر کھیل کی مشق کرتے ہیں۔ موسم سرما میں اس جگہ برف جمی رہتی ہے جبکہ گرمی کے موسم میں یہاں برف کے متبادل کے طور پر پلاسٹک بچھا دیا جاتا ہے یا خاص طور پر ایک سخت قسم کی مٹی کا لیپ کر دیا جاتا ہے۔
تاہم امریکی گرمیوں کے مہینوں میں بھی بِکنر کو چھلانگ لگانے کے بعد زمین پر اترنے کے لیے برف جیسی جگہ درکار ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں، “ہم پلاسٹک کے ریشوں سے بنی چٹائیاں استعمال کرتے ہیں۔ یہ ویسے ہی ریشے ہیں جیسے جھاڑو پر ہوتے ہیں۔ دور سے یہ (مصنوعی) گھاس کے میدان کی سطح جیسی دکھائی دیتی ہیں۔ ان پر فضا سے گرنا، برف پر اترنے کی مانند ہوتا ہے۔
Just finished my first big hill session of the summer. Just in time for #Wisła pic.twitter.com/E53Be9ZGla
— Kevin Bickner (@KevinBickner) July 11, 2017
بدلتے موسم سکِی بازوں کے لیے دوسری تبدیلیوں کا پتہ بھی دیتے ہیں۔ بِکنر کا کہنا ہے، “موسم گرما سے سرما تک ہماری جسمانی مشق میں بھی اچھی خاصی تبدیلی آ جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کھیل میں کھلاڑی کے وزن کا اہم کردار ہوتا ہے۔”
“موسم گرما میں ہم اپنا وزن قدرے بڑھا لیتے ہیں اور جسمانی مضبوطی پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ جبکہ موسم سرما میں ہمیں گرمیوں میں حاصل کردہ طاقت برقرار رکھنا ہوتی ہے اور بہت سا وقت تکنیکی مشقوں پر صرف کیا جاتا ہے۔”

موسم سرما میں جب یہ سکِی باز سفر کرتے اور مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں ہوا میں با آسانی تیرنے کے لیے وزن میں کمی درکار ہوتی ہے جس سے ان کے لیے دور تک چھلانگ لگانا آسان ہو جاتا ہے۔ بِکنر کے مطابق موسم سرما میں مصروفیت کے باعث کھلاڑی مشقی چھلانگوں میں کم حصہ لیتے ہیں۔
بہت سے دوسرے کھلاڑیوں کی طرح سکِی باز بھی اپنی کارکردگی میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی پر انحصار کرتے ہیں۔
بِکنر کہتے ہیں، “ہمارے کوچ اکثر ہماری چھلانگوں اور پروازوں کی ویڈیو بناتے ہیں اور ہم ان کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ آج کل سکِی جمپنگ کی بہت سی پہاڑیوں پر وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوتی ہے چنانچہ ہم اپنی ویڈیو آئی پیڈز اور لیپ ٹاپس پر براہ راست لوڈ کر کے ریس کے فوراً بعد اپنی غلطیوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔”
بِکنر کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا میں کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ اُن کا کوریائی ثقافت سے لطف اندوز ہونے اور اپنے ساتھی کھلاڑیوں کو جاننے کا بھی پروگرام ہے۔
یہ مضمون اس سے قبل 12 اکتوبر 2017 کو شائع کیا جا چکا ہے۔