کاروبار شروع کرنے کے لیے ‘بہترین ملک’: امریکہ

ماضی کے مقابلے میں اب امریکی معیشت مضبوط ترین حالت میں ہے جس کا بڑی حد تک سہرا وسطی اوہائیو میں پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کرنے والی کمپنی جیسے کاروباروں کے سر ہے۔

‘پولیمر ٹیکنالوجیز اینڈ سروسز’ کے صدر شرد ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی نئے آلات پر بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے اور مزید ملازم رکھ رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں 2018 میں نمایاں ترقی متوقع ہے۔

ٹھاکر کہتے ہیں کہ انہوں نے اوہائیو میں پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کا کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ یہاں اس مال کے گاہک موجود ہیں۔ ان کی کمپنی مقامی سطح پر بننے والی گاڑیوں کے پرزے تیار کرنے والی پلاسٹک کی صنعتوں اور باغیچوں کی نگہداشت کا سامان بنانے والی فیکٹریوں سے بچا کھچا مال خریدتی ہے۔

ٹھاکر کا کہنا ہے، “میں ان کے استعمال شدہ ناکارہ پلاسٹک کو کارآمد خام مال میں تبدیل کر سکتا ہوں۔” ان کی کمپنی بعد ازاں اعلیٰ معیار کے پلاسٹک کو بہت سی انہی کمپنیوں کو سستی قیمت پر واپس بیچتی ہے۔

ٹھاکر 1981 میں اوہائیو کی کینٹ سٹیٹ یونیورسٹی میں گریجوایشن کے لیے بھارت سے امریکہ آئے تھے۔ وہ کہتے ہیں، ” ‘کچھ بننے’ کے لیے امریکہ میں کاروبار کا مالک ہونا ایک بہترین طریقہ ہے۔” 1985 میں انہوں نے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور 1991 میں انہیں امریکی شہریت ملی۔

Business people standing next to President Trump in the Oval Office (@ Jabin Botsford/The Washington Post via Getty Images)
پالیمر ٹکنالوجی کے صدر، شرد ٹھاکر( دائیں سے تیسرے)، صدر ٹرمپ کے ساتھ 2017 کے قومی اقلیتی کاروباری ترقی کے اعزاز دینے کے ہفتے کے پروگرام کے موقع پر دیگر اعزاز یافتگان کے ہمراہ، اوول آفس میں کھڑے ہیں۔ (© Jabin Botsford/The Washington Post via Getty Images)

ٹھاکر 2017 میں “قومی اقلیتی کاروباری ترقی کا اعزاز” جیتنے والی 15 اقلیتی کاروباری شخصیات میں سے ایک ہیں۔ گزشتہ برس کے اواخر میں وائٹ ہاؤس میں ان اعزازیافتگان کے لیے ہونے والی تقریب میں صدر ٹرمپ نے ان سے کہا، “آپ جو کام کرتے ہیں اور یہاں جو مصنوعات اور خدمات لائے ہیں اس سے امریکہ بھر میں خوشحالی کا نیا دور شروع ہوا ہے۔ اس کے لیے ہمارے ذمے آپ کا قرض ہے۔”

نئی خوشحالی

گزشتہ 10 برسوں میں امریکہ میں ٹھاکر جیسے اقلیتی افراد کے ملکیتی کاروباروں کی تعداد تقریباً دگنی ہو کر گیارہ کروڑ ایک لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ ان کمپنیوں میں اب 63 لاکھ سے زائد لوگ ملازم ہیں اور سالانہ 1.7 کھرب سے زیادہ آمدنی پیدا کرتی ہیں۔ (یہ اعدادوشمار صنعتی تحقیق اور میڈیا سے متعلق ‘دی بزنس جرنلز’ نامی ایک بڑی کمپنی کی 2017 میں جاری کردہ  رپورٹ سے لیے گئے ہیں)

ہسپانویوں کے ملکیتی کاروبار امریکہ میں اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے کاروبارں میں سے سب سے زیادہ تیزی سے  ترقی کر رہے ہیں (زیرنظر چارٹ دیکھیے)

Chart showing estimated growth of three categories of businesses from 2012 to 2017 (O. Mertz/State Dept.)
(O. Mertz/State Dept.)

مجموعی طورامریکہ میں اقلیتوں کی ملکیتی تمام کاروباروں میں سے ایک چوتھائی کی مالکان خواتین ہیں۔

امریکی معیشت پھل پھول رہی ہے۔ امریکی محکمہ تجارت کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق صارفین کی جانب سے اخراجات میں اضافے، مصنوعات کی تیاری پر سرمایہ کاری، کاروباری سرمایہ کاری اور برآمدات کی بدولت، 2017 کی تیسری سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی میں 3.2 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہوا۔ 2017 میں جی ڈی پی میں کمی لانے والی درآمدات میں بھی کمی واقع ہوئی۔

اقلیتی کاروبار کہاں ہیں

اقلیتی افراد کے ملکیتی کاروبار امریکہ کے تمام شہروں میں دیکھے جا سکتے ہیں مگر 2017 میں جاری ہونے والی امریکی شماریاتی بیورو کی رپورٹ کے مطابق نیویارک سٹی اور نیوآرک، نیو جرسی اور فلاڈیلفیا کے شہری علاقے ان کے بڑے بڑے مراکز ہیں۔

امریکی ریاستوں میں دیکھا جائے تو کیلی فورنیا میں اقلیتی افراد کے کاروباروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جہاں 228,000 سے زیادہ ادارے کام کر رہے ہیں (یہ تعداد ملک کے کل اداروں کا 30 فیصد ہے)۔

صدر ٹرمپ نے اعزاز یافتہ کاروباری شخصیات سے کہا کہ وہ “امریکہ کے بہترین لوگوں اور کامیابی و ترقی کے لیے ہمارے عزم کی نمائندگی کرتے ہیں۔”