جنگ میں زخمی ہونے والے سابق فوجیوں کی نیک مقصد کے لیے یکے بعد دیگرے دو میراتھن ریسوں میں شرکت

امریکی شہری آئیون کاسٹرو اور برطانوی شہری کارل ہِنیٹ کو امید ہے کہ جس طرح چھ روز قبل انھوں نے لمبے فاصلے کی دوڑ، بوسٹن میراتھان ایک ساتھ دوڑتے ہوئے ختم کی تھی، اسی طرح وہ 23 اپریل کو لندن میراتھان بھی ختم کریں گے۔

یہ دونوں حضرات جنگ میں زخمی ہونے والے سابقہ فوجی ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ اس طرح ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں لوگوں میں شعور پیدا کریں گے۔

ایک کے بعد دوسری میراتھان ریسوں میں دوڑنے کی تجویز برطانیہ کے شہزادہ ہیری نے پیش کی تھی جنھوں نے ان دونوں سابق فوجیوں کو 2016ء کے ایک پینل میں دماغی صحت کے مسائل پر بات کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔

کاسٹرو نے جو زخمی سابق فوجیوں کے 2016 کے “انوِکٹس گیمز” کے نام سے ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے رہے تھے، کہا، “مئی میں شہزادہ ہیری نے بذات خود مجھ سے رابطہ کیا اور مجھے کہا کہ میں بوسٹن اور لندن کی دوڑوں میں حصہ لوں۔” کاسٹرو نے اے بی سی نیوز کو بتایا، “میں نے فوراً رضامندی کا اظہار کر دیا۔”

ان دونوں دوڑوں میں شرکت کرنے والے یہ حضرات اپنے سروں پر، ہیڈز ٹوُ گیدر نامی تنظیم کی گہرے نیلے رنگ کی پٹیاں باندھے ہوتے ہیں۔ اس تنظیم کے روح رواں کیمبرج کے ڈیوک اور ڈچز اور پرنس ہیری ہیں اور اس کا مقصد دماغی صحت کے بارے میں ندامتی مفروضات کو خاتم کرنا ہے۔

جب یہ دونوں افراد دوڑتے ہیں، تو ان دونوں کی کلائیاں ایک چھوٹی سی ڈوری سے ایک دوسرے کے ساتھ بندھی ہوتی ہیں۔ کاسٹرو کی عمر 49 سال ہے اور یہ سابق امریکی فوجی 2006 میں مارٹر کے ایک گولے کے حملے میں نابینا ہو گئے تھے۔ 42 کلومیٹر کی اس دوڑوں میں، ہنیٹ آخر تک ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔

کاسٹرو کا کہنا ہے ، “مجھے تربیت دینے اور میرے ساتھ دوڑنے میں مدد کے لیے ایک ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ وہ اپنی دوڑنے کی صلاحیت کو بھی استعمال میں لاتے ہیں۔ جنگ میں زخمی ہونے کے بعد سے اب تک، وہ 50 سے زیادہ میراتھان دوڑوں میں آخر تک دوڑ چکے ہیں۔

ہینیٹ کی عمر 30 سال ہے۔ وہ برطانیہ کے سابق فوجی ہیں جن کا جسم 2005 میں عراق میں ایک حملے میں بری طرح جھلس گیا تھا۔ اس حملے میں زخمی ہونے کے بعد سے اب تک، وہ 145 سے زیادہ دوڑوں میں حصہ لے چکے ہیں۔ 

ان دونوں افراد کی پوری توجہ اب آنے والی ریس کے چیلنج پر مرکوز ہے۔ لندن میراتھان کے بارے میں جو ان کی حالیہ بوسٹن میراتھان کے فوری بعد ہو رہی ہے، ہینیٹ نے کہا،”یہ بڑی تھکا دینے والی ریس ہوگی۔” انھوں نے فاکس نیوز ٹیلی ویژن کو بتایا، “ایک کے بعد فوراً دوسری ریس کا مقصد آگاہی میں اضافہ کرنا ہے۔ … ہم  … دونوں کی بقا ایک دوسرے کا ساتھ  دینے میں ہے۔”