جاپان کی یکیمی ارآکیدا کے ذہن میں بہتر طور پر متحد اور پُرامن دنیا کا تصور ہے۔ اس کا حوالہ دینے والی اِس نوعمر لڑکی کی اوپر دی گئی پینٹنگ کا شمار، 12 ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوان ‘شہری سفارت کاروں’ کے ایک مقابلے میں پیش کیے جانے والے 43 فن پاروں میں ہوتا ہے۔ سسٹر سٹیز انٹرنیشنل نامی تنظیم نے2017ء کے ‘ینگ آرٹسٹس اینڈ آتھرز شوکیس’ کے عنوان سے اِس مقابلے کا اہتمام کیا۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کی اہلیہ، کیرن پینس کہتی ہیں، “سسٹر سٹیز انٹرنیشنل، عالمگیر رشتوں کی تجدید اور مضبوطی کے اہم مقاصد کو پورا کرتی ہے۔” مسز پینس نے حال ہی میں سسٹر سٹیز انٹرنیشنل کی اعزازی چیئروومین کا عہدہ سنبھالا ہے۔ اپنی اِس حیثیت میں وہ اِس نظریے کا پرچار کرتی ہیں کہ شہری، ہر روز سسٹر سٹیز کے مشن کو آگے بڑہاتے ہوئے دنیا کے امن کو ” ایک وقت میں ایک فرد، ایک کمیونٹی” پر کام کر کے فروغ دے سکتے ہیں۔
2017ء کے مقابلے میں، 13 سے 18 سال کی عمر کے آرٹسٹوں کی “چلیں دنیا دیکھیں” کے مرکزی خیال کے تحت اپنے فن پارے بھجوانے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ ذیل میں اُن کے چند ایک فن پارے دیئے جا رہے ہیں:
مالدووا

مالدووا کی راکوویتا لولیا نے اپنے فن پارے میں اپنے اِس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ہم بحیثیت سیاح دنیا میں “ہمیشہ خوبصورت چیزوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔”
امریکہ کے صدر ڈوائٹ آئزن ہاور کے 1956ء میں قیام کے بعد سے لے کر اب تک، سسٹر سٹیز اِس طرح کے نوجوان آرٹسٹوں جیسے شہری سفارت کار پیدا کرتی چلی آ رہی ہے۔ یہ تنظیم امریکی شہروں، کاؤنٹیوں [مقامی حکومتوں]، ریاستوں کو دنیا بھر کے ایسے ہی اداروں سے ملاتے ہوئے2,300 کمیونٹیوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔
گھانا

فائنل میں پہنچنے والے گھانا کے ابریفا کلائنہائنز نے، اِس سال کے موضوع سے متاثر ہو کر یہ “دکھایا کہ لوگ کیسے اکٹھے ہوتے ہیں اور کائنات میں پھیلی ہوئی چیزوں کو دیکھتے ہیں۔”
امریکہ

امریکہ کی سیئرا سیو نے “روڈ ٹو پیس” یعنی امن کی راہ کے عنوان سے ایک پینٹنگ بنائی۔ اِس میں سیئرا نے امن کی راہ کے بارے میں سیاحوں کے “بھلائی کے چھوٹے چھوٹے کاموں، دوستی اور زمین کا خیال رکھنے” کے بارے میں اپنا تصور پیش کیا۔
سسٹر سٹیز نے سال 2017 کے ‘ شوکیس ‘ مقابلوں میں، آرٹ، شاعری، مضمون نگاری اور فوٹوگرافی کے شعبوں میں انعام جیتنے والوں اور فائنل میں پہنچنے والوں کا اعلان جولائی میں کیا۔ اس وقت اُن کے فن پاروں کی امریکہ کے لگ بھگ ایک درجن شہروں میں نمائش کی جا رہی ہے۔
سیو کہتی ہیں، “سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم سب کس حد تک ایک جیسے ہیں۔ ہمیں عالمی امن کے لیے کوششں جاری رکھنا چاہیے۔”